Friday 5 October 2012

چھلاوہ بچہ

ضلع سرگودھا میں رہائش کے دوران شادی سے پہلے میں اکثر صبح صبح جاگنگ کے لیے جایا کرتا تھا ۔ میرے ایک ہمسائے بھی اکثر مجھے ملا کرتے لیکن ان کا راستہ الگ تھا اور وہ فجر کی جماعت سے پہلے نکل جایا کرتے تھے ۔ ایک دفعہ انھوں نے مجھ سے کہا کہ یار تم وہ قبرستان والی سائیڈ پر تو نہیں جاتے ؟
میں نے جواب دیا، ’’ نہیں ۔‘‘
کہنے لگے ، ‘‘ ہاں یہ بہتر ہے ۔‘‘ میں نے ان سے وجہ پوچھی تو انھوں نے بتایا ۔

’’کچھ دن پہلے جب گرمی زیادہ تھی ، میرے ساتھ ایک عجیب واقع پیش آیا ۔ میں صبح چار بجے گھر سے نکل جاتا ہوں ۔ اس دن میں قبرستان والے روڈ ( یہ ہمارے گھر سے تقریباً 1.5 کلومیٹر دور ہو گا ) پہ واک کر  رہا تھا کہ مجھے اپنے پیچھے کسی کے دوڑنے کی آواز آئی ۔ مجھے حیرانی ہوئی کہ پہلے تو اس طرف اس وقت کوئی آتا نہی تھا، بس اکا دکا گاڑیاں ہی گزرتی تھیں ، یہ کون ہے ۔ میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا تو ایک 8 یا 9 سال کا بچّہ، جو پاؤں سے ننگا اور سر سے گنجا تھا، میرے پیچھے بھاگا چلا آرہا ہے  ۔ مجھے حیرانی ہوئی کہ یہ بچہ اس وقت کدھر بھاگا جا رہا ہے ۔ جب وہ میرے پاس سے گزرنے لگا تو میں نے اس پوچھا ۔

’’اوئے ، خیر تو ہے ، اس وقت ننگے پاؤں کدھر جا رہے ہو؟‘‘

اس نے منہ موڑ کر میری طرف دیکھا اور پھر اس کی رفتار تیز ہوتی چلی گئی اور پھر میرے دیکھتے ہی دیکھتے چند سیکنڈ بعد وہ میرے سامنے میری نگاہوں سے اوجھل ہو گیا ۔
اس دن کے بعد سے میں نے اتنا سویرے جانا چھوڑ دیا ہے اور میرا مشورہ ہے کہ تم بھی ادھر مت جایا کرو۔‘‘ 

bald runnig child

No comments:

Post a Comment