Wednesday 3 October 2012

کیا ایسا ممکن ہے کہ میت پانچ سال تک دفن نہ ہو

جوڑیاں کلاں ضلع سیالکوٹ کا ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جو شہر سے زیادہ دور نہیں ۔ یہ غالباً 1990 کے بعد کی بات ہے ۔ اگرچہ اپنا آبائی علاقہ ہونے کے باعث میرا اکثر وہاں جانا ہوتا تھا ۔ لیکن اس وقت مجھے ایسے واقعات پر یقین نہیں تھا۔ بحرحال بہت سے لوگ اس بات کے شاہد ہیں ۔ آج سے 22 سال پہلے موبائل ، انٹرنیٹ اور TV چینلز یقیناً پاکستان میں نہیں تھے ، اور دنیا میں شاید وہ شروع ہو گئے ہوں ، نہیں تو اتنے عجیب واقعے کی یقیناً میڈیا پہ ضرور کوریج ہونا تھی ۔ بحر حال اس تمہید کے بعد میں اصل واقعے کی طرف آتا ہوں ۔

جوڑیاں کلاں میں اس طرف سے داخل ہوتے ہی، جس طرف سے گاڑیاں شہر سیالکوٹ کی طرف سے آتی ہیں ، ایک بزرگ کا مزار ہے جن کا نام پیر عبدالجبار شاہ ہے ۔ عینی شاہدین کے مطابق پیر عبدالجبار نے اپنے انتقال سے پہلے وصیت کی تھی کہ ان کی میّت کو پانچ سال تک دفن نہ کیا جائے تاکہ دنیا دیکھ لے کہ اللہ کے پیارے لوگوں کا موت بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتی ۔ اور ایسا ہی کیا گیا۔ جب وہ فوت ہوئے تو ان کی میت کو ایک الگ کمرے میں رکھ دیا گیا جہاں پر وہ پانچ سال تک پڑی رہی ۔ آپ لوگ اس امر سے بخوبی واقف ہوں گے کہ  کسی بھی انسان کی موت کے بعد اس کے جسم میں گلنے سڑنے کا عمل فوراً شروع ہو جاتا ہے ۔ او رپانچ سال تو ایک بہت طویل عرصہ ہے ۔ لیکن عبدالجبار شاہ کی میت سے ایسے کوئی آثار پورے پانچ سال تک نمودار نہیں ہوئے ۔ مردہ انسانی جسم کی سڑانڈ ناقابلِ برداشت ہوتی ہے لیکن  پیر  صاحب کے کمرے کے باہر کسی قسم کی کوئی بو نہیں تھی الٹا ایک خوشبو آتی تھی ۔  پانچ سال کا عرصہ پورے ہونے کے بعد ان کے مجاورں نے پورے علاقے میں اعلان کر دیا کہ پیر صاحب کو دفنایا جائے گا ۔ جس کسی نے ان کا آخری دیدار کرنا ہے وہ جوڑیاں کلاں پہنچ جائے ۔

یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح ہر طرف پھیل گئی اور لوگ جوق در جوق پیدل ، ٹریکٹر ٹرالیوں ، گاڑیوں ، غرض جس کو جو چیز میسر تھی ، اس کے ذریعے گاؤں پہنچ گئے ۔ بہت جم غفیر کی وجہ سے لوگوں کو قطار میں لگ کر ان کی میت کو دیکھنا پڑا جو کہ بدنظمی کو روکنے کے لیے ان کے مجاوروں نے انتظام کیا تھا۔ جس کسی نے بھی ان کی میت کو دیکھا وہ اللہ کی قدرت دیکھ کر حیران رہ گیا کہ نعش بالکل اسی طرح تھی جیسے ایک آدمی جس کا انتقال تھوڑی دیر پہلے ہوا ہو ، اس کی ہوتی ہے ۔

شاید کسی اخباری رپورٹر نے ان کی تصویر بھی کھینچی ہو ۔ اگر ایسے کوئی صاحب اس تحریر کو پڑھ رہے ہوں تو ان سے گزارش ہے کہ وہ مجھے میل کر دیں تاکہ واقعے کی مکمل تصویر مع ثبوت لوگوں کے سامنے آ سکے ۔ 
جوڑیاں کلاں گاؤں

سیالکوٹ سے جوڑیاں پہنجنے کا راستہ

No comments:

Post a Comment