Thursday 4 October 2012

قبر کی خوشبو

میّت کو دفن کرنے کے بعد قبر پر عطر چھڑکا جاتا ہے ، گلاب کی پتیاں ڈالی جاتی ہیں اور اگربتیاں لگائی جاتی ہیں ۔ قبرستان میں کسی قبر کے نزدیک سے خوشبو  آنا اس بات کی علامت ہے کہ یا تو قبر نئی ہے یا پھر جیسا کہ عموماً محرّم ، رمضان یا عیدین پر ہوتا ہے ، لوگ جب اپنے پیاروں کی قبر پر جاتے ہیں تو اگربتیاں لگاتے ، گلاب کی پتیاں چھڑکتے ہیں ۔ وقت اور موسم ہر خوبصورت چیز کے دشمن ہیں چاہےوہ انسان ہوں یا پھول ۔ لیکن کیا کبھی ایسا بھی ہوا ہے کہ قبر کو بنائے کئی ماہ گزر جائیں اور نہ صرف اس کی مٹی میں سے ایک انتہائی دلفریب خوشبو آئے جو نہ عطر کی ہو ، نہ لوبان یا کسی اور خوشبو کی تو پھر آپ کیا کہیں گے ؟
صرف یہی نہی بلکہ اس کی خوشبو سے قرب و جوار معطّر ہو جائے ۔ شاید میں اس بات پر یقین نہ کرتا اگر میں نہ خود اس مٹی کو سونگھا نہ ہوتا جو میرے ایک مہربان دوست جو اس واقعے کے راوی ہیں ، نمونے کے طور پر اس مٹی کو اپنے ساتھ نہ لے کر آتے ۔

Fragrant Grave
عطااللہ صاحب گلگت کے رہنے والے ہیں ۔ میرا ان سے رابطہ منقطع ہوئے کم و بیش ۱۲ سال ہو چکے ہیں ۔ انہوں نے جب مجھے یہ بتایا کہ
’’ ہمارے علاقے میں اس واقعے کی بڑی دھوم تھی کہ ایک بزرگ کے انتقال کے بعد ان کی قبر سے خوشبو آتی ہے جو دور دور تک محسوس ہوتی ہے ، تو میں نے خود تحقیق کی ٹھانی اور اس علاقے میں پہنچ گیا ۔ اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے ۔
اگر یہ فرض کر لیا جائے کسی نے بالفرضِ محال جعل سازی کے ذریعیے ، پیسے کمانے ، شہرت حاصل کرنے وغیرہ کی نیت سے یہ کام کیا ہو ، تو میرے خیال میں اس کی کچھ حدود ہوں گی ۔
·        اچھی سے اچھی خوشبو استعمال کرتے ہوئے اگر قبر کی مٹی میں پانی کی جگہ اس کا استعمال کیا جائے تو بھی اس کی خوشبو دور دور تک نہیں جائے گی ۔
·        وقت گزرنے پر اس خوشبو میں لازمی کمی ہوتی جائے گی ۔
·        اس قبر پر دن رات لوگوں کا جمگھٹا رہنے سے اس بات کا امکان بہت کم ہے کہ کوئی بعد میں اس پر خوشبو کا چھڑکاؤ کرتا ہو ۔
·        یہ مٹی دو ہفتے سے زیادہ میرے پاس ہے اور اس کی خوشبو میں کوئی کمی نہیں آئی۔‘‘

No comments:

Post a Comment